خدا وہی ہے۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

خدا وہی ہے۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

25 اپریل 2020

خدا وہی ہے

۔۔

ہزارناموں کےساتھ

دنیا میں رہنے والا وہ اجنبی

جو

ہزارہا سال سے یہاں رہ رہا ہے

اور پھر بھی اجنبی ہے

کسی کا شکوہ ہے

کون پہچان پائے اُس کو؟

جب اس کے چہرے ہزارہیں

اور ہزارچہروں میں کوئی چہرہ بھی

اُس کا اپنا نہیں ہے

اورپھر

ہرایک رنگ اور روپ میں وہ جُدا جُدا ہے

تو کون جانے کہ وہ خُدا ہے؟

پھر اس کے چہروں میں ایک چہرہ

جو بول سکتا تھا

اور سوالوں کو تول سکتا تھا

مسکرایا

مجھے بتایا

کہ آدمی مچھروں کے،

مکھیوں کے

دیکھنے کو

پرائے دیسوں کی کہکشاؤں کے

چاندتاروں کے ڈھونڈنے کو

ہزار عدسے رگڑ چکاہے

عجیب ہے یہ خدا کا بندہ

کہ ایک شیشہ

جو اِس کے اپنے وجود میں ہے

جو اس کے ہاتھوں

اور اسکے نطق کریم سے

یعنی اس کے اعمال کی کرن سے

کبھی جو صیقل ہوا تو

اِس نے نگاہِ دِل سے خدا کو دیکھا

خود اپنی آنکھوں سے اُس کو دیکھا

یہ ایک شیشے

اُس ایک عدسے کو

عالم ِ بے ثبات کی

سان پر رگڑتا

اس ایک شیشے کو صاف کرتا

تو اِس کی آنکھوں کے

بھینگے پن کا علاج ہوتا

ہزار چہرے نظر نہ آتے

بس ایک چہرہ دکھائی دیتا

خدا کا چہرہ

خدا وہی ہے

ادریس آزاد