مرا جد دشتِ تنہائی میں رہتا تھا۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد
مرا جد دشتِ تنہائی میں رہتا تھا۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد
22 مارچ 2020
مرا جد
دشتِ تنہائی میں رہتا تھا
ہزاروں سال گزرے
میں ہوا
اور میں
بہت بیزار، بددِل اور پریشاں ہوں
یہ کیسی خاک ہے؟
اُڑتی ہی رہتی ہے
اِسے کب چین آئیگا
اِدھر میں ہوں
مسلسل اور تواتر سے
سرابوں کے تعاقب میں
یہ صحرا جھوٹ ہے
جھوٹا ہے
جھٹلایا ہوا ہے
مگر میں اب
سکوتِ دشت سے اُکتا گیا ہوں
سنو!
خاکی ہواؤ!
جاؤ جاؤ!
کوئی دیوار و در کو ڈھونڈلاؤ!
ادریس آزاد