پین سپرمیا کے مطابق یہ کائنات حیات سے چھلک رہی ہے۔۔۔۔۔ادریس آزاد
پین سپرمیا کے مطابق یہ کائنات حیات سے چھلک رہی ہے۔۔۔۔۔ادریس آزاد
6 مارچ 2020
پین سپرمیا کے مطابق یہ کائنات حیات سے چھلک رہی ہے۔ اس کی وضاحت کچھ یوں ہے کہ زمین سے صرف تیس کلومیٹر کی دوری پر خلا یعنی سپیس ہے۔ اس لیے قرین ِ قیاس ہے کہ زندگی کے ابتدائی جرثومے خلا سے زمین پر وارد ہوئے ہوں۔ اس نظریہ کے نزدیک زندگی سیارہ در سیارہ بارش کی طرح برستی رہتی ہے۔ جب کوئی بڑا شہابیہ کسی ایسے سیارے پر گرتاہے جہاں زندگی کے جرثومے پہلے سے موجود ہوں تو وہاں سے اُٹھنے والی دھول، مٹی، گرد اور پتھر وغیرہ واپس خلا میں نکل جاتے ہیں اور اپنے ساتھ زندگی کے اجزأ بھی لے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر فرض کریں زمین پر ایک بڑا شہابیہ گرا اور پھر جب اس کا امپیکٹ زمین کے ساتھ ہوا تو زمین سے کئی ٹکڑے اُڑ کر خلا میں چلے گئے اور اپنے ساتھ زندگی کے ہزاروں جرثومے بھی لے گئے۔ یہ پتھر اور ٹکڑے وقت کے ساتھ خلاؤں میں تیرتے رہے اور پھر کبھی نہ کبھی کسی اور سیارے پر گر گئے یا اس سے ٹکرا گئے تو وہاں زندگی کا عمل شروع ہوجاتاہے۔
پین کا مطلب ہوتا ہے ’’آل‘‘ یعنی تمام اور سپرم کا معنی تو ہر کسی کو معلوم ہے۔ پین سپرمیا کے مطابق زندگی کائنات میں ہرجگہ موجود ہے۔ جہاں اسے حالات مساعد نظر آتے ہیں وہاں ارتقأ کا عمل شروع ہوجاتاہے۔
سوال یہ ہے کہ اگر پین سپرمیا درست ہے جو کہ معلوم ہوتاہے کہ درست ہے تو پھر زندگی کو اس پوری کائنات میں پھیلا دینے والی قوت یقیناً نیچر ہوگی۔ اگر زندگی کو پوری کائنات میں نیچر نے خود پھیلا دیا ہے اور ایک نہ ایک دن ہماری ملاقات ایلیئنز سے بھی ہوجانے کی قوی اُمید ہے تو پھر یہ کیونکر کہا جاسکتاہے کہ ہم واحد ایسی مخلوق ہونگے جو ذہین فطین ہے۔
بقول ڈی گراس ٹائسن، ہم چمپیانزی سے صرف ایک فیصد مختلف ہیں اور ہمارا اور ان کا فرق اتنا ہے جتنا کہ ایک گھٹنوں کے بل چلتے بچے کا اور ایک سیانے انسان کا۔ فرض کریں کسی اور سیارے پر ایک مخلوق ہے جو ہم سے صرف ایک فیصد ہی زیادہ آگے ہوئی تو ہمارے بڑے بڑے سائنسدان ان کے سامنے ایسے ہونگے جیسے ہمارے سامنے چمپانزیز ہیں۔
اگر زندگی اِس طرح وسیع و عریض اور عظیم و بسیط ہے تو کیا اِس بات کے امکانات موجود نہیں ہیں کہ کوئی مخلوقات ہم سے کئی کئی فیصد آگے ہوں۔ اب اگر ایسا تصور کرنا عین سائنسی ہے تو پھر ایسا تصور کرنا کیوں غیر سائنسی ہوسکتاہے کہ کوئی ان سب سے بھی زیادہ ذہین ہوگا۔ یعنی سب سے بڑا دماغ؟ شاید وہی اس سارے بھنڈارکا خالق ہو؟
ادریس آزاد