عُسرو یُسر۔۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد
عُسرو یُسر۔۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد
17 فروری 2020
زہر کا جام دیے جانے سے قبل
بیڑیاں کھولی گئی تھیں اُس کی
اُس کو آزاد کردیا گیا تھا
زہر کا جام بھر دیا گیا تھا
اُس نےہولے سے پنڈلیاں سہلائیں
بیڑیوں کے نشان پڑ گئے تھے
وہ ہنسا اور یونہی ہنستے ہوئے
اِک ادائے عجیب سے بولا
بیڑیاں بھی کمال ہوتی ہیں
اب جو اُتری ہیں تو مزہ آیا
اِیک بے ساختہ نشہ آیا
سچ تو یہ ہے کہ اِس جہاں میں کہیں
لطف کوئی بھی بےعذاب نہیں
کوئی بھی درد بے ثواب نہیں
ادریس آزاد