ایسا عالم ہے بے نیازی کا جس میں کوئی نیازوناز نہیں۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد
ایسا عالم ہے بے نیازی کا جس میں کوئی نیازوناز نہیں۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد
2 جون 2020
امریکہ میں جارج فلائیڈ کے قتل کی وجہ سے مسلسل احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔ امریکی پولیس کے مظالم سے تنگ آئے ہوئے امریکی عوام گورے کالے کی تمیز کے بغیر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ لوگوں نے کورونا کو بھلا دیا ہے۔ وائیٹ ہاوس کے سامنے مظاہروں سے لے کر دور دراز کی ریاستوں تک مختلف چھوٹے بڑے احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ جن میں کہیں کہیں ناخوشگوار واقعات بھی پیش آئے ہیں۔ ایک جگہ ایک ٹینکر ڈرائیور نے مظاہرین پر ٹینکر چڑھا دینے جیسی رفتار سے ٹینکر کو عوام میں گھُسیڑ دیا۔ جانیں بچ گئیں لیکن بعد میں ٹینکر ڈرائیور کو لوگوں نے پکڑ کر خوب پِیٹا۔ کہیں آگ لگی ہوئی ہے، کہیں دکانیں لُوٹی جارہی ہیں۔ کہیں پولیس ربڑ کی گولیاں فائر کررہی ہے اور کہیں آنسو گیس۔
ادھر چائنہ اور انڈیا بظاہر ایک جنگ لڑنے کے لیے تیار، ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے ہیں۔ انڈیا کا لہجہ وہ والا ہے جو پاکستان کا انڈیا کے مقابلے میں ہوتاہے اور چائنہ کا لہجہ وہ والا ہے جو انڈیا کا پاکستان کے مقابلے میں ہوتا ہے۔ چائنہ نے انڈیا سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلالیا ہوا ہے۔ امریکہ نے انڈیا کی طرف جھکاؤ کا مظاہرہ کیا ہے۔ چائنہ نے امریکہ جانے والے سازوسامان کو روک دینے کا حکم جاری کردیا ہے۔
کورونا وائرس مسلسل پھیل رہا ہے۔ لوگ گھروں میں ٹی ویوں پر بیٹھے دنیا کے حالات سے آگاہ ہورہے ہیں۔ بعض احباب کے دنیا چھوڑ جانے کی خبریں آرہی ہیں، لیکن کیفیات ہیں کہ جیسے برف میں لگا دی گئی ہوں۔ سب کچھ منجمد ہے اور باہر مسلسل بارش ہورہی ہے۔
میٹرکس کے تینوں حصوں میں کھڑکیوں سے باہر بارش یاد آتی ہے تو ایسے لگتا ہے ہم سب میٹرکس کا کوئی کردار ہیں۔ پیرالل رئیلٹیز کی طرف دھیان چلا جاتا ہے۔ کسی وقت اپنے حقیقی اور غیر حقیقی ہونے کا گمان پیدا ہوجاتاہے۔
ایسا عالم ہے نیازی کا
جس میں کوئی نیازوناز نہیں
ادریس آزاد