تصور کریں کہ اگر ایسا ہو۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد
تصور کریں کہ اگر ایسا ہو۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد
اگر پوری دنیا ورچول ورلڈ میں بدل جائے، لوگ مخصوص قسم کے چیمبروں میں لیٹ جائیں، خوراک داخل اور خارج کرنے کے لیے جسموں کے ساتھ پائپ نصب ہوں۔ شیشے کے ٹب نما کیبنوں میں لیٹے ہوئے لوگ، پوری دنیا میں ورچولی گھوم رہے ہوں۔
اس موضوع پر بہت پہلے ایک فلم دیکھی تھی، ’’ سروگیٹس‘‘۔ آج کل اس فلم کے مناظر نظروں کے سامنے گھوم جاتے ہیں۔ ورچول رئیلٹی اور ظاہری رئیلٹی میں فرق اتنا سا ہی ہے کہ ایک میں ہم کسی چیمبر میں لیٹے ہوئے نہیں ہیں اور دوسری میں لیٹے ہوئے ہیں۔
دی میٹرکس کا بھی یہی موضوع تھا جس کے تینوں حصے دیکھنے لائق ہیں۔ الغرض اگر دنیا کو زیادہ لمبے عرصے کے لیے گھروں پہ رہنے کو مجبور کردیا گیا تو کچھ بعید نہیں کہ ورچول رئیلٹی کا ظہورِ عام ہوہی جائے۔
میں نے القاسم ایجوکیشنل ٹرسٹ کے لیے آن لائن کلاسوں والی ویب سائیٹوں کو سرچ کیا تو پتہ چلا کہ کورونا کے بعد اچانک ہی پیدا ہوجانے والی ورچوئل ریلٹی کی ویب سائیٹوں کی تعداد ساون کی بارش کے بعد نکل آنے والے کیڑے مکوڑوں کی طرح تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔
بچوں نے سارا وقت ویڈیوگیمز پر گزارنا شروع کردیا ہے۔ بڑوں نے ہمہ وقت موبائل، ٹی وی، کمپیوٹر کے آگے بیٹھنے کو روٹین بنا لیا ہے۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی نے تیزی کےساتھ اپنی آن لائن دنیا کو آباد کرنے کے لیے مقابلے کی دوڑ شروع کردی ہے۔ گھر پر ڈلیوری دینے والی کوریئر کمپنیاں فعّال ہوگئی ہیں۔ ہسپتال آن لائن ہورہے ہیں۔ کالج سکول، یونیورسٹیاں، دکانیں، غرض اشیائے ضرورت کی ہر شئے آن لائن خریدنے کو رواج مل رہا ہے۔ یہ پہلا سال ہے پوری دنیا کے مسلمان عید کے کپڑوں کی خریداری آن لائن کررہے ہیں۔ اور بنکوں کے نظاموں کو مضبوط کیا جارہا ہے۔ فائیو جی کے عام ہونے کی دیر ہے، زندگی ’’وال ای‘‘ کے شہریوں کی طرح ہڈی اور ہڈی کے گودے سے محروم ہوجائےگی۔
جن لوگوں نے فِفا (فٹبال کی ویڈیو گیم) کھیلی یا دیکھی ہوئی ہے، وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ورچول ورلڈ کتنی حقیقی دنیا ہے۔ فٹبال گراؤنڈ میں بیٹھے لوگوں کی ایک ایک حرکت سے لے کر کمنٹری کرنے والے کی لائیو کمنٹری تک اتنی حقیقی ہے کہ اگر آپ نے ویڈیو گیم کھیلتے ہوئے کوئی احمقانہ کِک ماردی ہے تو دو کمنٹیٹر آپ پر پھبتیاں اور جملے بھی آپ کی کِک کے حساب سے کستے ہیں۔
اور سیکنڈلائف نامی ویب سائیٹ تو آج سے دس سال پہلے میں نے دیکھی تھی۔ آج پتہ نہیں وہ کتنی ترقی کرگئی ہوگی۔ یہ ایک ویب سائیٹ ہے جہاں آپ دوسری زندگی گزار سکتے ہیں جو کلیۃً ورچول ہے۔ رئیل تھری ڈی کا ماحول ہے۔ آپ اس ویب سائیٹ میں داخل ہونے کے بعد ایک اور دنیا میں باقاعدہ چلتے پھرتے، جیتے جاگتے، خریدتے بیچتے، گانے گاتے، لڑتے بھڑتے اور اپنی اپنی جائیدادیں بناتے ہیں۔ آپ کے پاس زیادہ پیسہ ہے تو تبھی آپ پوش ایریا میں بنگلہ خرید سکتے ہیں، وہاں رہ سکتے ہیں، سیکس کرسکتے ہیں اور کسی اور یوزز کی مجال نہیں کہ وہ آپ کی کوٹھی کے گیٹ کو عبور کرسکے۔ سیکنڈ لائف میں آپ صرف گاڑیاں، جہاز یا گھوڑے تانگے اور شاہی بگھیاں ہی نہیں چلا سکتے بلکہ آپ اُڑ سکتے ہیں، تیر سکتے ہیں، دوڑ سکتے ہیں، چھلانگیں لگاسکتے ہیں۔ یوں گویا یہاں کی زندگی حقیقی زندگی سے زیادہ پسندیدہ اور حسین ہے۔
اوّل تو ایسا نہیں ہوگا لیکن اگر ورچول ورلڈ قائم ہوگئی تو عام آدمی کی حقیقی یا ظاہری زندگی چھوٹے چھوٹے کیبنوں تک محدود ہوجائے گی اور حقیقی دنیا صرف چند خاص سرمایہ داروں کے گھومنے پھرنے کے لیے ایک بڑا سا پارک بن جائےگی۔
ادریس آزاد