مساجد میں اذانوں کی مدد سے عوامی آگاہی کی مہم کو تیز تر کیا جاسکتاہے۔۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

مساجد میں اذانوں کی مدد سے عوامی آگاہی کی مہم کو تیز تر کیا جاسکتاہے۔۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

22 مارچ 2020

مثلاً اگر،

مساجد کے سپیکروں سے صبح شام اعلانات کیے جائیں کہ لوگو! اپنے اپنے گھروں میں آرام سے بیٹھ کر اللہ اللہ کرو! یہی سب سے بڑی نیکی اور بھلائی کا کام ہے۔ اگر تم اپنے گھروں میں سکون سے چند دن بیٹھے رہوگے تو تمہارا نام قوم کے غازیوں کی فہرست میں شمار کیا جائےگا اور تمہی کو ہیرو مانا جائےگا کہ تم نے سب کی بقا کے لیے موذی وائرس کی زنجیر کو درمیان میں توڑنے میں مدد کی تھی۔

ہر اذان کے ساتھ پانچ وقت یہ اعلان کیا جائے کہ لوگو! اسی میں اب سب کی بھلائی ہے کہ گھروں میں بیٹھو! اگر بہت مجبوری میں نکلنا پڑے تو محفوظ لباس پہن کر نکلو۔ اکیلے نکلو! دوسروں سے ایک نیزے کے فاصلے پر دُور رہو اور جلدی سے اپنا کام کرکے واپس گھر پہنچو! گھروں کو صاف رکھو! بار بار صابن سے ہاتھ منہ دھوؤ اور مناسب غذائیں کھاؤ تاکہ کسی اور بیماری کا شکار ہوکر اچانک ہسپتالوں میں نہ جانا پڑے۔ اور ہسپتالوں کے عملے کو اُس بڑے کام میں رکاوٹیں پیدا ہوں جو اس وقت پوری انسانیت کی حیات و موت کا مسئلہ ہے۔

مسجدوں کی سپیکروں سے یہ صدائیں اذانوں کے ساتھ بلند ہوں کہ لوگو! وَلَا تَقۡتُلُوٓاْ أَوۡلَـٰدَكُمۡ خَشۡيَةَ إِمۡلَـٰقٍ۬‌ۖ نَّحۡنُ نَرۡزُقُهُمۡ وَإِيَّاكُمۡ‌ۚ إِنَّ قَتۡلَهُمۡ ڪَانَ خِطۡـًٔ۬ا كَبِيرً۬ا (٣١) اور اپنی اولاد کو مفلسی کے خوف سے قتل نہ کرنا۔ (کیونکہ) ان کو اور تم کو ہم ہی رزق دیتے ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ ان کا مار ڈالنا بڑا سخت گناہ ہے (۳۱)

تم اس نبی کی اُمت ہو جو اپنے ساتھیوں سمیت پیٹ پر پتھر باندھ کر دشمن کے خلاف دفاع کرتا تھا۔ تم بھی کچھ دن پیٹ پر پتھر باندھ لو!

مساجد کے سپیکروں سے صبح شام یہ آوازیں آنی چاہییں کہ لوگو! اب وقت ہے پڑوسیوں کی خبر گیری کا۔ لیکن یہ خبرگیری جسمانی ملاپ کی صورت نہ ہو۔ ان تک کھانا پہنچاؤ! تو ڈسپوزیبل برتن میں اور واپس آکر اپنے ہاتھ دھوؤ! اُن تک پیسے پہنچاؤ تو درازے پر بیل دے کر محفوظ طریقے سے تھما دو!

حکومت لاک ڈاؤن نہیں کرتی تو تم خود لاک ڈاؤن شروع کردو! اس وائرس کی زنجیر توڑنا ہوگی۔ حکومت انتظامات نہیں کرتی تو تم خود اپنی مدد آپ کرنے لگ جاؤ!

سچ پوچھیں تو وائرس کی زنجیر توڑنے کی ذمہ داری بنتی ہی علمائے دین و شریعت کی ہے۔ اگرمذہبی پیشوا قوم کی مدد پر آمادہ ہوجائیں تو اس وائرس کو شکست دی جاسکتی ہے۔ لوگ ان کی بات سنتے ہیں اور مانتے ہیں۔ پریشانی میں لوگ ہمیشہ خدا کی طرف ہی بھاگتے ہیں اور اس لیے مذہبی پیشواؤں کے نزدیک پہنچ کر انہیں احساسِ تحفظ سا محسوس ہوتاہے۔ بالفاظ دیگر اگر صرف اور صرف مذہبی پیشوا ہی ہماری مدد پر آمادہ ہوجائیں اور گھر گھر کو یہ بات سمجھانا شروع کردیں کہ اس بیماری کو ہم شکست دے سکتے ہیں تو یقین جانیے یہ ایک لازوال اور بے مثال واقعہ ہوگا۔ اور مساجد کے سپیکروں کا یہ مثبت استعمال تاریخ میں یاد رکھا جائے۔

ادریس آزاد