ناک کا مسئلہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

ناک کا مسئلہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

3 اپریل 2020

سچی بات تو یہ ہے کہ بابائے مادیات سرآئزک نیوٹن کی کشش ثقل کے پیچھے کیپلر کے تیسرے قانون کی مساوات کا ہاتھ ہے۔ جبکہ یہ گمان بھی اکیڈمیا میں موجود ہے کیپلر کی مساواتوں کے پیچھے بیچارے ’’ٹائیکو براہے‘‘ کی ناک ہے۔

ٹائیکو براہے گیلیلیو کے زمانے کا ایک ڈینش سائنسدان ہے۔ نیوٹن کے زمانے پر ہی موقوف نہیں، ناک کا مسئلہ ہرزمانے میں بڑے سائنسدانوں کا مسئلہ رہاہے۔ خیر ٹائیکو جب بیس سال کا تھا تو ایک دن یعنی انتیس دسمبر 1566 کے روز پروفیسر لوکس بیچ میسٹر کے گھر منگنی کی کسی تقریب میں ٹائیکو کا اپنے ہی کزن کے ساتھ ریاضی کے کسی مسئلے پر ایسا مناظرہ ہوا کہ جس کا فیصلہ جب علمی بنیادوں پر نہ کیا جاسکا تو طے ہوا کہ دونوں کے درمیان شمشیرزنی کا مقابلہ ہوگا۔ دونوں میں سے جو جِیت گیا، وہی بڑا ریاضی دان ہوگا۔

تلوار بازی ہوئی۔ ٹائیکو کے چہرے پر اس طرح تلوار کا وار پڑا کہ اس کی ناک کٹ گئی۔ چنانچہ ٹائیکو نے باقی تمام عمر پیتل کی ناک کے ساتھ گزاری۔ ٹائیکو پیتل کی یہ ناک کسی چپکنے والے مادے کی مدد سے اپنے چہرے پر چپکائے رکھتا تھا۔ دوہزار بارہ تک تو یہ کہا جاتا تھا کہ ٹائیکو کی ناک سونے اور چاندی کے ملاپ سے بنی ہوئی تھی، لیکن حال ہی میں جب ٹائیکو کی قبر سے اس کی میت نکالی گئی تو میت کے ساتھ ناک نہیں تھی۔ البتہ مونچھوں اور ناک کے مقام پر موجود اجزأ کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ وہ ناک پیتل کی تھی۔

ٹائیکو کو ناک کا مسئلہ اتنا زیادہ تھا کہ اس کی موت بھی اسی مسئلے کی وجہ سے ہوئی۔ ہوا یوں کہ ایک پارٹی میں شراب پیتے ہوئے وہ فقط اس لیے مسلسل پیتا رہا کہ اگر وہ مزید پینے سے انکار کرتا تو بڑے بڑے پینے والوں کے درمیان اس کی بے عزتی ہوجاتی۔ غیرت میں آکر اس نے اتنی شراب پی کہ اس کا مثانہ بری طرح متاثر ہوگیا۔ اسی کے چند دن بعد ٹائیکو کی موت واقع ہوئی۔

ٹائیکو اتنا بڑا سائنسدان تھا کہ اس کی موت کا الزام کیپلر پر لگایا جاتاہے اور کہا جاتاہے کہ دراصل کیپلر نے اسے زہر دیا تھا، کیونکہ وہ اپنی خاص مساواتیں کیپلر سے چھپایا کرتا تھا چنانچہ کیپلر نے اسے مار کر اس کی مساواتیں ہتھیا لیں۔ یہ وہ زمانہ ہے جب بڑا ماہرِ طبیعات اسے سمجھاجاتا تھا جو بڑا ماہرِ فلکیات ہوتا۔

ٹائیکو اتنا بڑا ماہرِ فلکیات تھا کہ آئرلینڈ کے بادشاہ نے اسے ایک پورا جزیرہ فقط اس لیے دے رکھا تھا کہ ٹائیکو وہاں اجرامِ فلکی کا مطالعہ و مشاہدہ کرسکے۔ اسے محل نما رہائش گاہ بمعہ بے شمار ملازمین کے ملی ہوئی تھی۔

ٹائیکو نے ستاروں کے گرد سیاروں کی گردش اور نئے نئے ستاروں کی دریافت کے حوالے سے اس وقت مساواتیں لکھی تھیں جب نہ ابھی کیلکولس ایجاد ہوا تھا اور نہ ہی دُوربین۔

ادریس آزاد

 

اس پوسٹ پر کچھ اہم کمنٹس:

Siddique Mohammad

فلکیات یا ھیئت ھی شاید قدیم ترین علم یا سائینس ھے۔ پھر اس کے مسائل کو حل کرنے کیلیے علم ریاضی وجود میں آیا۔ اور آگے چل کر مادہ کے مطالعہ سے طبیعات یا فزکس کے خدو خال واضع ھوئے۔ مادے کے باھمی تعاملات کی کھوج نے کیمیا یا کیمسٹری کی بنیاد رکھی۔ اور ان تعاملات میں عناصر کی نسبتیں اور مساواتیں حل کرتے ایٹمی ماڈل اور مائیکرو فزکس کے در کھلتے چلے گئے۔ لفظ ایٹم کہ کبھی ایک ناقابل تقسیم ذرہ کے طور پر وجود میں آیا تھا، عناصر کے انہی کیمیائی تعاملات کی توجیح میں تقسیم در تقسیم الیٹکٹران، پروٹان اور نیوٹران سے ھوتا کوارکس اور سٹرنگ سے گزرتا آج لاشئے اور لا امکان کی حدود میں داخل ھو چکا ھے۔ جہاں ھر طرف بس لا موجود الا ھو کی صدا سنائی دے رھی ھے۔ سو اب تو ناک پیتل کی ھو، سونے کی یا گوشت پوسٹ کی اس کی اصل ایک ھی ھے کہ وہ ھے ھی نہیں۔

Idrees Azad

سو اب تو ناک پیتل کی ھو، سونے کی یا گوشت پوسٹ کی اس کی اصل ایک ھی ھے کہ وہ ھے ھی نہیں۔ ویسے بھی تاریخ انسانی گواہ ہے کہ علم اگرحلم نہ دے تو تکبر بن کر بے عملی کے ایسے بتِ کافر بدل جاتاہے جس کی مثال ابلیس سے کم پر ملنا محال ہے۔ اور اسی طرح اور کسی ایسے علم کو بھی جو خدا کی صفتِ علم کے منافی کچھ اور ہو، علم نہیں کہاجاسکتا۔ لیکن اس پوسٹ میں جس چیز کی طرف میرا اشارہ تھا اس کی طرف ابھی تک کسی کا دھیان نہیں گیا۔ریاضی کے مناظرے کا فیصلہ تلوار بازی سےطے ہونا قرار پایا ۔ وہ بھی پروفیسروں کے بیچ۔

جبکہ دوسرا اشارہ اس طرف تھا کہ نیوٹن کا ایم ون ایم ٹو بٹہ آر سکوئرڈ اس کا ذاتی کارنامہ سمجھا جاتاہے وہ کیپلر کے تیسرے قانون سے آسانی کے ساتھ نکالا جاسکتاہے۔ جبکہ کیپلر وہ ہے جس نے اپنے پیشرو کوپرنیکس کے کام پر یہ کہہ کر اعتراض کیا تھا کہ اس نے طوسی کپل استعمال تو کیا اپنے ماڈل میں، یعنی طوسی کی مساوات لیکن طوسی کا نام نہیں لیا۔ گویا کیپلر نے اپنے مقدس پیشرو پر الزام لگایا۔ بایں ہمہ طوسی سے کوپرنیکس تک مساوات پہنچی، ظاہر ہے کچھ نہ کچھ تو بدلتی رہی، لیکن پھر کوپرنیکس سے کیپلر تک اس کا علم پہنچا پھر کیپلر کا تیسرا قانون وجود میں آیا اور اس کے بعد نیوٹن کی بڑی مساوات سامنے آئی جو آئن سٹائن کی بڑی مساوات کا موجب بنی۔