ایک کڑوا گھونٹ۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد
ایک کڑوا گھونٹ۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد
8 مارچ 2020
بات یہ ہے کہ ہم، یعنی میرے جیسے لوگ جو مذہب میں یقین رکھتے ہیں، سائنس اوردیگرعلوم سے زیادہ، اور وحی کو عقل سے برترسمجھتے ہیں، وہ بھی تو اِس بات کو نظرانداز کررہے ہیں نا کہ ماوری سرمد کے مزاج کی حامل چند عورتوں کی وجہ سے اُن کروڑوں عورتوں کے خاموش مطالبے کو بھی سامنے نہیں آنے دے رہے جو فی الاصل اس نعرے کے حقیقی معانی کے اعتبار سے اِس بات کی مستحق ہیں کہ انہیں بھی برابری کی سطح کا انسان سمجھاجائے۔
ہمارے کچھ دوستوں کا یہ کہناہے کہ اس عورت مارچ میں آنے والی عورتیں تو آزاد اور فیشن ایبل خاندانوں سے ہیں، ان کے نعرے کا ان عورتوں کو کیا فائدہ جو گھروں میں شرافت سے زندگی گزاررہی ہیں، لیکن مصائب جھیل رہی ہیں۔ میں یہ عرض کرونگا کہ کوئی بھی تحریک اُٹھاکردیکھ لیں، اس میں خاموشی سے شرکت کرنے والوں سے لے کر شدت پسندی کی انتہا تک شرکت کرنے والے سبھی موجود ہوتے ہیں۔
یہ بھی بعید نہیں کہ اس تحریک کے پیچھے کوئی ہاتھ ہو اور کچھ عورتیں یا یہاں تک کہ کچھ مرد بھی تنخواہ لے کر اسے پروموٹ کررہے ہوں اور یہ فی الواقعہ ماڈرن ویسٹرن کیپٹالسٹ ایتھی اسٹ ایجنڈا ہو لیکن پھر بھی اس تحریک سے، جو عورت کو مکمل برابر انسان سمجھنے کے سلسلے میں چل رہی ہے، بڑا فائدہ کس کا ہوگا؟ بڑا فائدہ تو ہماری عورتوں کا ہی ہوگا نا، جو کثرت میں ہیں اور اپنا عورت ہونا تمام عمر جھیلتی ہیں۔
چلیں اگر آپ یہ کہیں کہ یہ کمبائن فیملی سسٹم توڑنے کی سازش ہے تو پھر کیا اس سازش سے کمبائن فیملی سسٹم ٹوٹ جائےگا؟ کمبائن فیملی سسٹم تو امریکہ میں بھی آج تک، وہاں وہاں نہیں ٹوٹ سکا جہاں جہاں کمبائن فیملی محبت سے رہتی ہے۔اوراگرکمبائن فیملی کسی بچی کی زندگی کے لیے عذاب بن جائےتو پھر کیا یہی شرعی طریقہ نہ ہوگا کہ اب ساسُوماں اپنے بیٹے اور بہُو کا چولہاچوکا الگ ہی کردیں تاکہ ان کے چھوٹے بچوں پر روز کے جھگڑوں کے برے اثرات نہ پڑیں؟
مختصراً یہ کہنا چاہتاہوں کہ میں جو فیس بک پر ہر طرح کے ماڈرن ویسٹرن کیپٹالسٹ ایتھی اسٹ ایجنڈے کے خلاف لکھنے والوں کی پہلی کھیپ کا نمائندہ ہوں اور بہت وقت سے یہاں موجود ہوں، مجھے اپنی سمجھ سے یہ دکھائی دیتاہے کہ ہمیں عورت کو انسان سمجھنے کی اس تحریک کے راستے میں فقط اتنی ہی رکاوٹیں ڈالنی چاہییں جتنی رکاوٹیں گندے پوسٹر، نجس کپڑے کی نمائش یا واہیات گوئی کو روک سکتی ہیں۔ باقی کی رکاوٹیں ہمیں ہٹالینی چاہییں۔
ادریس آزاد
اضافہ: ہر کامیاب اور مطمئن عورت کے پیچھے ایک مہربان اور مدد کرنے والے مرد کا ہاتھ ہے ۔۔اسی طرح ہر خوفزدہ، ناکام، اور ذہنی غلام عورت کی وجہ ایک جابر، مغرور اور نیچ ذہنیت مرد ہے،یہ عورت مارچ ایسے ہی مردوں کے خلاف ہے،اگر آپ نے ہمیشہ خواتین کو عزت دی ہے ۔۔ان پر کبھی ذہنی و جسمانی تشدد نہیں کیا ،ان پر راستے میں فقرے نہیں کسے،ان کے لباس کے انتخاب کو جواز بنا کر ان کے جسم کے مخصوص اعضاء کو چھونے کی کوشش نہیں کی، اپنی ماتحت خواتین کے ساتھ دست درازی نہیں کی ۔۔۔گھر کے کاموں میں اپنی ماں، بہن، بیوی یا بیٹی کا ہاتھ بٹایا اور یہ نہیں سوچا کہ میں تو کماتا ہوں میں یہ کام کیوں کروں ۔۔۔اپنی بہن کو وراثت میں حصہ دیا۔۔۔اپنی شادی میں بیوی کے گھر والوں سے جہیز نہیں لیا ۔۔بوجہ بیماری یا ذہنی پریشانی اگر بیوی نے قربت سے انکار کیا تو اس پر زبردستی مسلط نہیں کی ۔۔۔بیوی کی صحت اور زندگی صرف اس لئے داؤ پہ نہیں لگائی کہ اتنی بیٹیاں ہیں ایک بیٹا ہوجائے ۔۔۔بیٹی کی تعلیم و تربیت کا بھی ویسا ہی انتظام کیا جیسے بیٹے کا ۔۔۔اسکو بھی وہی سہولیات مہیا کی ہیں جو بیٹے کو کی ہیں۔۔۔تو میرے دوستو، خود کو اس مارچ سے مستثنیٰ سمجھو یہ آپ کے خلاف نہیں ہے،۔۔۔