خدا غارت کرے دیوار و در کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

خدا غارت کرے دیوار و در کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

4 مئی 2020

خدا غارت کرے دیوار و در کو

بوجھ بن کر میرے سرپر جو کھڑے رہتے ہیں دن بھر

شور کرتے ہیں

بہت تکلیف دیتے ہیں۔۔

خدا غارت کرے سب ناصحوں کو

جن کی محنت سے یہ اخلاق و مروت

جیسے موذی جھوٹ

اِس دنیا میں رائج ہیں

یہ سارے خودکشی کے وہ طریقے ہیں

جنہیں جائز سمجھ کر ہر کوئی کرتاہے

اور مرتا ہے ٹکڑوں میں۔۔۔

خدا غارت کرے ممنون کرنے والے یاروں کو

خدا غارت کرے ایسے سہاروں کو۔۔۔

خدا غارت کرے تہذیب کو

جس کے تسلط نے ہماری زندگی کا چین چھینا ہے۔۔۔

جسے اخلاق کہتے ہیں

یہ وہ ہتھیارہے جو

دوسرے کے شر سے بچنے کے لیے

فطرت نے خود سونپا تھا انساں کو

اُدھر دوچار انسانوں کو اس کے متن کی تدوین سونپی تھی

تو یوں ، گویا اِسے بھی چشمۂ حیواں بناکر

دہر سے مفقود کرڈالا۔۔۔۔

یہ رسم و راہ

یہ الفت ، مروت، خُلق

یہ سب رکھ رکھاؤ

شہر، شہری، روزگار ِ زندگی

روٹی،مکاں، کپڑے

یہ سب بے رحم غارت گرہیں

قاتل ہیں

خدا غارت کرے غارت گروں کو

قاتلوں کو۔۔۔۔۔۔

خدا غارت کرےاِس قوتِ احساس کو

جس کے فزوں ہونے پہ

دل

اب پتھروں کا درد بھی محسوس کرتاہے

ادریس آزاد