ہم ترے دہر میں رہتے تھے عیاں ہوتے ہوئے۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد
ہم ترے دہر میں رہتے تھے عیاں ہوتے ہوئے۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد
22 دسمبر 2019
ہم ترے دہر میں رہتے تھے عیاں ہوتے ہوئے
ہرطرف تیغ و تبر تیر و سناں ہوتے ہوئے
اے خدا تیری ہراِک شئے تھی کھلونوں جیسی
ہم جھگڑتے ہوئے بچے تھے جواں ہوتے ہوئے
فرق یہ ہے کہ خداوند کے ہونے کا خیال
وسوسہ خیز نہ تھا، شاخ ِ گماں ہوتے ہوئے
ہم کہ آثار ِ مرُور، آج بھی لکھے ہوئے ہیں
وقت نے خرچ کیا ہم کو زماں ہوتے ہوئے
میں وفا اور جفا دونوں سے انجان رہا
دہر میں مخمصۂ سودو زیاں ہوتے ہوئے
میں تو روتا تھا چلو! اصل کا جذباتی تھا
آپ بھی جھیل ہوئے،کوہِ گراں ہوتے ہوئے
صفحۂ ہستی ہے یا ہے صفِ ماتم ترا دھر
دیکھتا ہوں میں یہاں آہ و فغاں ہوتے ہوئے
آئینہ سامنے لانے میں قباحت کیسی؟
آدمی ہے وہ فُلاں ابنِ فُلاں ہوتےہوئے
کون سے پھر مجھےلگ جائیگے سُرخاب کے پَر؟
بعد مرنے کے مرا نام و نشاں ہوتے ہوئے
ادریس آزاد