دوستی اوردشمنی۔۔۔۔۔ادریس آزاد
دوستی اوردشمنی۔۔۔۔۔ادریس آزاد
18 مارچ 2020
دوستی
جس کے طریقے نہیں آتے مجھ کو
دشمنی
جس کے تقاضے مری اوقات نہیں
دونوں پلّے سے بندھے ہیں مرے
ساماں کی طرح
جو تعلق مجھے رکھنا ہے
بچاؤں کیسے؟
ترک کرنا ہے جسے
اُس کو نبھاؤں کیسے؟
گومگو میں ہوں
کہاں جاؤں ؟
کوئی راہ سجھائی دیتی
کوئی سُلجھی ہوئی آواز سنائی دیتی
اے مرے دوست! مری جان کے دشمن مرے دوست!
اے عدُو! میرے طرف دار! مرے یار! عدُو!
کاش تم دونوں
کسی روزسرراہ ملو!
کاش تم دونوں
کسی ٹوٹی ہوئی شاخ پہ
اِک پھول اور اک کانٹے کی مانند کھِلو!
اے مرے یارِ طرح دار خدا پوچھے تجھے!
اے مرے دشمنِ عیّار خدا پوچھے تجھے!
ادریس آزاد