وہ ضبط جو اِس درد کے مارے میں نہیں تھا
وہ ضبط جو اِس درد کے مارے میں نہیں تھا
وہ آپ کے اَبرُو کے اشارے میں نہیں تھا
ہر لفظ میں اُس کے, مری باتوں کی جھلک تھی
اِک لفظ بھی اُس کا مرے بارے میں نہیں تھا
میں نے تری دنیا کی ہرایک چیز خریدی
پَر پیار کا سودا مرے وارے میں نہیں تھا
وہ لُوٹ کے سب لے گیا اموال ِ محبت
حیرت ہے کہ میں پھر بھی خسارے میں نہیں تھا
میں نے اُسے چاہا تھا چکوری کی طرح سے
وہ چاند مگر میرے ستارے میں نہیں تھا
ادریس آزاد