اینٹیگونسٹوں (خاریوں) کو پہچانیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد
اینٹیگونسٹوں (خاریوں) کو پہچانیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد
11 فروری 2020
مذاہب و مسالک میں یوں ہوتاہے کہ اگر آپ کسی اور مذہب یا مسلک سے کنورٹ ہو کر کوئی نیا مسلک اختیار کرنا چاہتے ہیں تو آپ پر لازم ہوتاہے کہ آپ پرانے مذہب یا مسلک کو پہلے ترک کریں۔ اگر آپ ایسا نہیں کرسکتے تو نئے مذہب میں آپ کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔
فی زمانہ سائنس کی دنیا میں، مشرق و مغرب میں، ایک چھوٹا سا کَلٹ (Cult) اب ایسا موجود ہے جو طلبہ پر پابندی عائد کرتاہے کہ سائنس پڑھنے کے لیے پہلے اپنے تمام ترسابقہ عقائد و مذہب ترک کریں ورنہ آپ کو سائنس کی دنیا میں قبول نہیں کیا جائےگا۔
اس موضوع پر سب سے اچھی گفتگو خود برائن کاکس کرتاہے، جو حالانکہ خود ’’خدا کو نہیں مانتا‘‘ لیکن ایسے شدت پسند کَلٹ (فرقے) کو اینٹیگونسٹس (antagonists) کہہ کر پکارتاہے۔ اینٹیگونسٹ وہ بندہ ہوتاہے جو بڑی سرگرمی اور فعّالیت کے ساتھ کسی خیال کی مخالفت کے لیے ہروقت پر تولے تیار بیٹھا ہوتا ہے۔ یہ شخص گویا ’’خارکھائے بیٹھا ہوتاہے‘‘ اپنے ذاتی یا بچپن کے حالات کی وجہ سے، کسی خیال یا نظریے کے خلاف۔
چنانچہ اینٹیگونسٹوں (خاریوں) کو پہچانیں! اس اصطلاح کو ایک بیانیے کے طورپر استعمال کریں! جو کوئی بھی آپ کی کسے خیال پر سائنس کی لَٹھ لے کر چڑھ دوڑے تو اُسے فوراً احساس دلائیں کہ وہ اینٹیگونسٹ (خاری) ہے اور اس لیے ایک بُرا انسان اور چھوٹے سے شرمناک کَلٹ (فرقے) کا حصہ ہے۔
ادریس آزاد