ایگزسٹینشلزم‘‘ اور ’’نائی ہِلزم یا نی ہِلزم‘‘ کا بنیادی فرق۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

ایگزسٹینشلزم‘‘  اور ’’نائی ہِلزم یا نی ہِلزم‘‘  کا بنیادی فرق

Difference between Existentialism and Nihilism

20 مئی 2020

"ایگزسٹینشلزم” اور”نائی ہلزم    یا  نی ہلزم” کا بنیادی فرق پہلے مرحلے میں کوئی نہیں۔بلکہ اگلے مرحلے میں موجود ہے۔

ایگزسٹینشلزم اور نائی ہِلزم دونوں کا پہلا مرحلہ یہ ہے،

’’زندگی میں کوئی معنیٰ نہیں ہیں اور دنیا میں انسان کا وجود بے مقصد ہے‘‘

لیکن دوسرے مرحلے میں دونوں فلسفیانہ تحریکوں میں فرق واضح ہوجاتاہے۔ نائی ہِلزم یہ مانتا ہے کہ ’’انسانی زندگی کا کوئی معنی اور مقصد نہیں اور نہ ہی کبھی پیدا کیا جاسکتاہے‘‘۔ اس کے برعکس ایگزسٹینشلزم یہ مانتاہے کہ ’’اگرچہ انسانی زندگی کا کوئی معنی اور مقصد نہیں لیکن فردِ واحد اپنے زندگی میں مقصد اورمعنیٰ پیدا کرسکتاہے‘‘۔ ایگزسٹینشلزم اور نائی ہِلزم کو سمجھنا ہو تو ایک سادہ سا سوال بہت اہم کردار ادا کرتاہے،

’’اگر ایک ایسا شخص خودکُشی کرنا چاہتاہے جو کسی مذہب، خدا اور آخرت کو نہیں مانتا تو آپ اُسے کیسے سمجھائیں گے کہ وہ خود کُشی نہ کرے؟‘‘

اس سوال کا بنیادی مقصد یہ ہوتاہے کہ آپ کے پاس کسی خودکُشی کرتے ہوئے انسان کے سامنے پیش کرنے کے لیے کیا ہے؟ آپ کے علم، تجربہ اور معلومات کی پٹاری میں زندگی کا ایسا کون سا مقصد موجود ہے جس کے لیے وہ شخص خودکُشی کا ارادہ ترک کردے؟ ایک نائی ہِلِسٹ کہے گا کہ آپ ایسے شخص کے سامنے کوئی بھی مقصد پیش نہیں کرسکتے کیونکہ زندگی کا نہ معنیٰ ہے نہ کوئی مقصد ۔ اس کے برعکس ایک ایگزسٹنشلسٹ اس شخص کے سامنے مختلف امکانات پیش کرتے ہوئے اسے قائل کرسکتاہے کہ ’’نہیں! زندگی کا اگرچہ کوئی معنٰی اور مقصد نہیں لیکن تم اپنے لیے ’’زندگی کا مقصد‘‘ پیدا کرسکتے ہو۔

سورن کرکے گاڈ اور نیٹشے کو بیک وقت ایگزسٹینشلزم کا فادر مانا جاتاہے۔ جبکہ ایگزسٹنشلزم میں سب سے زیادہ مشہور قول، ’’سارتر‘‘ کا ہے، جس نے کہا تھا،

Existence precedes essence

’’وجود، جوہر پر متقدم ہے‘‘۔

ادریس آزاد

 

اس پوسٹ پر کئے جانے والے کچھ کمنٹس:

مفتی عاصف: الکل سمجھ نہیں سکا۔۔کہ زندگی بے مقصد کیسے ہوسکتی ہے۔۔۔

مقصد پیدا کرنے والی بات قدرے غنیمت ہے مگر یہ مقصد کیا ہر شخص اپنے لئے خود متعین کرے گا۔۔۔یا کسی اور کو کرنا ہے۔۔۔

 

ادریس آزاد: ایک چاقو کے وجود میں آنے سے قبل ہمیں معلوم ہے کہ چاقو کا جوہر کیا ہے۔ ایک انسان کے وجود میں آنے سے قبل (مذہب کی بات نہ مانتے ہوئے) ہمیں معلوم نہیں ہے کہ اس کا جوہر کیا ہے؟یہ ہے باٹم لائن وجودیت کے فلسفہ کی۔ ایک کرسی کے وجود میں آنے سے پہلے اس کا جوہر موجود ہے لیکن ایک انسان وجود میں پہلے آجاتاہے جب کہ اس کا جوہر یعنی اس کی انفرادی شناخت کم سے کم پانچ سال بعد اسے ملتی ہے۔ چنانچہ وجود جوہر پر متقدم ہے یعنی وجود اول ہے اور جوہر بعد میں۔ فقط انسانوں کے اندر ایسا ہے۔ باقی ساری مخلوقات میں اس کے الٹ ہے۔ اس لیے یہ فلسفہ وجود میں آیا۔چنانچہ ماں کے پیٹ میں ایک بچہ انسان ہے، اور اس کا قتل انسان کا قتل ہے۔قدیم زمانے میں یوں سمجھا جاتا تھا کہ انسانی بچہ یا ماں کے پیٹ میں موجود بچہ قت کردینے سے انسان کا قتل لازم نہیں آتا۔ وجودیت کے بعد یہ تصور درست ہوگیا۔