مینڈک کا ’’میٹامارفسس اور کوانٹم ٹنلنگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

مینڈک کا ’’میٹامارفسس اور کوانٹم ٹنلنگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

25 جنوری 2020

میٹامارفسس یعنی ایک شکل سے تیزی کے ساتھ دوسری شکل میں چلے جانا۔مینڈک یعنی فراگ جب پیدا ہوتاہے تو اس کی شکل بالکل الگ سی ہوتی ہے۔ یوں لمبوترا جیسے کسی مچھلی کا چھوٹا سا بچہ۔ اُس کی ٹانگیں تک نہیں ہوتیں۔ اس کی دُم کسی مچھلی کی دُم جیسی ہوتی ہے۔ جیسے پنکھ۔ لیکن صرف چھ ہفتوں کے اندر اندر وہ اپنی اِس شکل سے بدل کر ایک بالکل نئی اور مختلف شکل میں آجاتاہے جسے ہم مینڈک کہتے ہیں۔فراگ کی یہ ٹرانسفارمیشن ماہرینِ بیالوجی کے لیے ہمیشہ معمہ رہی ہے۔ اُن کے لیے یہ سوال حل کرنا مشکل تھا کہ وہ کیمیکل بانڈگ جو مینڈک کی پہلی شکل کاباعث تھی، قطعی طورپر اَٹوٹ تھی۔ ہزاروں کیمیائی تعاملات کے نتیجے میں بننے والی الگ الگ بافتیں (ٹِشوز) جوآخرالامرنہایت مضموط کیمیائی بانڈزکی صورت ظاہرہوتی ہیں، یوں چھ ہفتوں کے اندر اندر کیسے ٹوٹ کر ایک نئی اور بالکل مختلف شکل میں بندھنا شروع ہوجاتی ہیں؟ اتنی جلدی یہ سب ناممکن ہے۔ یہ کیمیکل بانڈز گویا مضبو ط ترین گانٹھیں سمجھ لیں، جنہیں ہم ہاتھ سے پکڑ کر بھی کھولنا چاہیں تو نہ کھلیں۔لیکن یہ گانٹھیں چھ ہفتوں میں کھل کر ایک اور طرح کی گانٹھیں بنالیتی ہیں، جن سے مینڈک کی ٹانگیں نکل آتی ، پیر اور پیروں کی انگلیاں بھی بن جاتے ہیں۔اُس کی دُم واپس جسم کے اندر چلی جاتی ہے ۔

دراصل پروٹینزاورفائبرز، جنہوں نے گوشت بنایا تھا ایک بار ٹُوٹ کر خود کو نئے سرے سے جوڑلیتے ہیں۔یہ گانٹھیں جو ٹوٹیں اور نئی گانٹھوں میں بدل گئیں، جس اُصول کے تحت بنائی گئی تھیں اسے دیکھ کر آسانی سے کہا جاسکتاہے کہ اِن گانٹھوں کو سالہال میں بھی نہیں کھولا جاسکتاتھا۔

اس سوال کا جواب زندگی کے ایک نہایت اہم مالیکیول یعنی ’’اینزائم‘‘میں پوشیدہ ہے۔ ماہرینِ کوانٹم فزکس کا یہ خیال ہے کہ اس عمل کے دروان کوانٹم ٹنلنگ ایفکٹ کام کرتاہے۔ کوانٹم ٹنلنگ ایفکٹ کا مطلب ہے کہ ایک پارٹیکل جوکہ دراصل ایک ویو(موج) بھی ہوتاہے، کسی دیوار سے ٹکرائے اوراُس سے یوں پار ہوجائے کہ دیوار کی دوسری جانب وہی پارٹیکل منتقل ہوجائے۔

کوانٹم ٹنلنگ ایفکٹ تجرباتی فزکس کا حصہ ہے نہ کہ نظری(تھیوریٹکل) فزکس کا۔ اگرکائنات میں کوانٹم ٹنلنگ نہ ہوتی تو سُورج کبھی نہ چمک سکتا۔ کوانٹم ٹنلنگ ہمہ وقت جاری ہے اور ہرہرشئے میں کسی نہ کسی صورت واقع ہورہی ہے۔ایک ٹیڈپول(بچہ مینڈک) کی شکل ایک بڑے مینڈک میں کیسے تبدیل ہوجاتی ہے، اِس عمل میں کوانٹم ٹنلنگ اپنامحیرالعقول معجزہ انجام دی رہی ہے۔مینڈک کے بچے کے جسم میں بافتوں کی وہ گانٹھیں جنہیں کھولنا یوں تو ممکن نہیں تھا، کوانٹم ٹنلنگ کی وجہ سے خودبخود ایک دوسری قسم کی گانٹھوں میں بدل جاتی ہیں۔ ہوتا یوں ہے کہ ایک خاص اینزائم کے، جسے ’’کولاجِن(Collagen)‘‘کہاجاتاہے ، پروٹان کوانٹم ٹنل ہوجاتے ہیں۔ یہ جواب اس لیے درست ہے کہ کولاجن کو اپنے پروٹان ایک مالیکیول سے دوسرے میں بھیجنے کے لیے جس قدر توانائی درکار تھی، وہ اُس مختصروقت میں ممکن نہیں جو ایک ٹیڈپول سے ایک فراگ بننے تک صرف ہوتاہے۔سائنس کی زبان میں اسے کہتے ہیں ’’انرجی بیریئر‘‘ پر قابو پانا۔کولاجن انرجی بیریئر پر کیسے قابو پالیتاہے؟ کیونکہ اگر یہی پروٹان سیدھے راستے سے دوسرے مالیکیول تک سفر کرتے تو انہیں انتہائی زیادہ توانائی کی ضرورت تھی اور اتنی توانائی ٹیڈپول میں موجود نہیں ہوتی۔ یقیناً یہ پروٹان کسی شاٹ کٹ سے دوسرے مالیکیول میں داخل ہوئے ہیں۔ اور کوانٹم ٹنلنگ ہی وہ شاٹ کٹ ہے۔

ادریس آزاد