یونیورس کانٹی نیووَس ہےلیکن کسی اور ڈائمینشن میں۔۔۔۔۔ادریس آزاد

یونیورس کانٹی نیووَس ہےلیکن کسی اور ڈائمینشن میں۔۔۔۔۔ادریس آزاد

26 جنوری 2020

یونیورس کانٹی نیووَس ہےلیکن کسی اور ڈائمینشن میں۔ ہماری تین ابعادِ مکانی اورایک بُعدِ زمانی میں کائنات ڈِسکریٹ ہی دکھائی دے گی۔ کائنٹی نیووَس کا مطلب ہے کہ کائنات اپنی کُنہ میں ایک کُل ہے جبکہ ڈِسکریٹ کا مطلب ہے کہ کائنات اپنی کُنہ میں اجزائے کثیر پر مشتمل ہے۔ ہماری آنکھیں کائنات کی حقیقت جاننے کے لیے بھی ناکافی ہیں کیونکہ ہم اِس کی اصلیت کا مشاہدہ کرنے کے اَبھی اہل نہیں ہیں۔ ظاہری رئیلٹی ایمرجنٹ رئیلٹی ہے۔ اس کی تہہ میں کوانٹم ریئلٹی کا وجود ہے۔ لیکن کوانٹم رئیلٹی بھی ڈِسکریٹ ہونے کی وجہ سے اصل ریئلٹی نہیں ہے۔ کوانٹم ریئلٹی کانٹی نیووس ریئلٹی کی ایمرجنٹ پراپرٹی ہے۔

روشنی کی رفتار پر موجود شئے کے لیے زمان و مکاں وجود نہیں رکھتے چنانچہ روشنی کی رفتار پر موجود اشیا ایک دوسرے سے الگ نہیں ہیں بلکہ زمانی مکانی فاصلوں سے ماورا ہونے کی وجہ سے ایک ہی جگہ موجود ہیں لیکن ہمارا مشاہدہ ہمیں ہمیشہ یہی بتائےگا کہ وہ الگ الگ ہیں کیونکہ ہم خود روشنی کی رفتارپر نہیں ہیں اور اس لیے یہ کائنات ہمیں اجزأ میں بٹی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ ہروہ شئے جو روشنی کی رفتارپر نہیں ہے اس کے لیے کائنات اجزا میں منقسم اورڈِسکریٹ ہے کیونکہ اس کے لیے وقت گزررہاہے اور جب وقت گزررہا ہو تو اس کا مطلب ہے کہ ہم زمانِ متسلسل (Serial Time) کے اندر موجود ہیں۔ اس بات کو یوں بھی سمجھاجا سکتا ہے کہ دوایسے فوٹان جو آپس میں اِنٹینگلڈ ہوں روشنی کی رفتارپر ہونے کی وجہ سے خود تو زمان ومکاں سے ماورا ہیں لیکن ہمارے لیے وہ دو مختلف فاصلوں پر موجود ہیں۔ چنانچہ یہ سوال کہ ایک فوٹان سے دوسرے فوٹان تک اِنٹینگلڈ پارٹیکل کی انفارمیشن کیسے پہنچ گئی؟ صرف ہماری حدود کی وجہ سے پیدا ہوتاہے۔ فوٹانوں کو چھوڑکر البتہ الیکٹرانوں کی اِنٹینگلمنٹ کا ذکر ہوتو ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ عجوبہ ہے کیونکہ دوالیکٹران مادی ذرّات ہونے کی وجہ سے اپنے آپ میں بھی ایک دوسرے کے لیے فاصلے پر موجود ہیں۔ لیکن سردست الیکٹران ہمارا موضوع نہیں ہیں بلکہ اِس گفتگو میں ہم خود الیکٹرانوں کی جگہ اُن کی نمائندگی کررہے ہیں۔

ایک اینالوجی البتہ اس بات کو سمجھنے کے لیے مجھے بہت مناسب معلوم ہوتی ہے لیکن اس میں بصد معذرت ایک انسانی معذوری کا ذکر کرنا پڑتاہے جس کے لیے میرے پاس کوئی اچھے الفاظ نہیں ہیں۔ وہ یہ اینالوجی ہے۔

ہم حقیقت کو بحیثتِ کُل دیکھنے کےمعاملے میں اُس شخص کی مانند ہیں جو بھینگا ہے یا اُسے ایک کی بجائے دو دو یا زیادہ دکھائی دیتے ہیں۔ حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ وہ جس چیز کو دیکھ رہاہے وہ واحد ہے لیکن اس کا بھینگا پن اسے وحدت کو بھی دُوئی یا کثرت میں دکھارہاہے۔

ادریس آزاد