ہیت اشیاء کا سبب، الیکٹرانی مداروں کی ساکن موج (Standing Wave)۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد
میکس(Max Planck) پلانک اور آئن سٹائن کے کام سے جب یہ طے ہوگیا کہ توانائی کی مقدار طے شدہ (کوانٹائزڈ) ہے اور روشنی کا طرزِ عمل موجی (Wave like)ہونے کے ساتھ ساتھ ذرّاتی(Particle like) بھی ہے، تو ڈی برائے(De Broglie) نے اِس دُہریت(duality) کو فقط روشنی تک محدود نہ رکھا اور آگے بڑھ کر یہ دیکھنے کی کوشش کی کہ آیا مادے کا طرزِ عمل فقط ذرّاتی ہے، یا مادہ بھی روشنی کی طرح دُہریت (duality) کا حامل ہے۔ڈی برائے نے ثابت کردیا کہ تمام مادہ بھی دہریت کا حامل ہے۔ وہ نہ صرف ذرّاتی طرزِ عمل(Particle like) کا مظاہرہ کرتاہے بلکہ موجی طرزِ عمل(Wave like) کا مظاہرہ بھی کرتاہے۔اس نے باقاعدہ طے کردیا کہ ہرمادی شئے کی بھی موج ہوتی ہے اور اس لیے ہرمادی شئے کا طولِ موج(Wave length) بھی ہوتاہے۔
تاہم ایک شئے کی ویولینتھ یعنی اس کا طُولِ موج اس کی کمیت(ماس) کے بالعکس متناسب ہوتاہے۔چنانچہ ایک شئے جو ایک مالیکیول جتنی بڑی ہوتی ہے، اس کی ویولینتھ بہت چھوٹی ہوتی ہے۔ جُوں جُوں شئے بڑی ہوتی جاتی ہے، اس کی ویولینتھ بہت باریک ہوتی چلی جاتی ہے۔لیکن ایک الیکٹران تو بہت زیادہ باریک ذرّہ ہے۔ایک الیکٹران اتنا چھوٹاہے کہ اس کی ویولینتھ فی الواقعہ کوانٹم کی دنیا میں معنی رکھتی ہے۔ یوں گویا ایک ذرّہ یعنی الیکٹران موج بھی ہے اور ذرّہ بھی۔یہ بات بالکل نئی تھی۔ فوٹان تو تھا ہی روشنی کا ذرّہ یا زیادہ بہتر الفاظ میں یوں کہنا چاہیے، ’’موجی ذرّہ‘‘۔لیکن ایک الیکٹران تو مادہ ہے۔ الیکٹرانوں کے وجود کی وجہ سے ہی تو اشیأ میں ہییت پائی جاتی ہے۔ جتنی ٹھوس ، مائع اور گیس اشیأ ہم کھلی آنکھوں سے دیکھتےہیں، یہ ساری الیکٹرانوں کی وجہ سے ایسی ہیں۔ ڈی برائے کے بعد تو حیرت کا ایک بہت بڑاجھٹکا کیمسٹری کو بھی لگا۔ اشیأ کی شکل و صورت اور ہییت الیکٹرانوں کے مادی ہونے کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ الیکٹرانوں کے ’’موجی طرزعمل‘‘ کی وجہ سے ہے۔ زیادہ بہترالفاظ میں الیکٹران ’’ذرّاتی موج ‘‘ ہے۔یعنی فوٹان ’’موجی ذرّہ ‘‘ ہے اور الیکٹران ’’ذرّاتی موج‘‘ ہے۔
سو، اگر الیکٹران کی فطرت میں موجیت پائی جاتی ہے تو پھر لازمی ہے کہ ہم الیکٹرانوں کی موجی حیثیت کو ریاضیاتی طریقے پر بھی اخذکرنے کے قابل ہوں۔چنانچہ سب سے پہلا سوال یہ اُٹھایا جائےگا کہ الیکٹران کس قسم کی موج ہے؟ فزکس کے طلبہ جانتے ہیں کہ الیکٹران ایک ساکن موج ہے۔یہ اصطلاح یعنی ’’ساکن موج‘‘ کی اصطلاح بظاہر بڑی عجیب وغریب ہے۔انگریزی میں اِسے سٹینڈنگ(Standing) یا سٹیشنری موج (Stationary Wave) موج کہتے ہیں۔ اگر آپ ایک گیٹار کی تار کو کھینچ کر چھوڑدیں تو آپ کھلی آنکھ سے دیکھیں گے کہ ایک ساکن موج کیا ہوتی ہے۔کسی گیٹارکی تاردورانِ ارتعاش متحرک ہونے کے باوجود بھی رُکی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ لیکن یہاں ہم الیکٹران کی ساکن موج کی بات کررہے ہیں۔ الیکٹران کسی گیٹار کی تار کی طرح سیدھی موج نہیں ہے۔ الیکٹران چونکہ ایٹم کے نیوکلیس کے گرد گردش کرتاہے، اس لیے الیکٹران سے پیدا ہونے والی موج کسی گیٹار کی تار کی طرح سیدھے خط پر بننے کی بجائے، دائرے میں بنتی موجوں جیسی ہے۔ دائرے میں بنتی ہوئی ساکن موج بھی بظاہر ساکن ہی نظر آتی ہے، اس کی ایک سادہ مثال یہ ہوگی کہ، اگر آپ کے کمرے کا چھت والا پنکھا کسی بہت اچھی کمپنی کا بناہواہے اور بہت صاف ستھراہے اور کسی بہت اچھے الیکٹریشن نے نصب کیا ہے تو جب آپ کے کمرے کی چھت کا پنکھا چلتاہے تو کسی خاص تیزرفتار پر وہ رُکا ہوا محسوس ہوتاہے۔ ایک الیکٹران کی سٹیشنری موج بھی چھت والی پنکھے یا کسی بھی پنکھے کے پروں کی مثال پر قیاس کی جاسکتی ہے، جب پنکھے کے پَر باوجود حرکت کے رُکے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔
جونہی ہم یہ بات جان لیتے ہیں کہ الیکٹران ایک سٹیشنری موج ہے جو نیوکلیس کے گردپیدا ہورہی ہے تو اچانک سے ایک بات کی طرف ہمارا دھیان چلا جاتاہے کہ ’’اچھا، اب سمجھ آئی، آخر ایک الیکٹران پر طے شدہ توانائی(Quantized energy) کا اصول کیوں کر لاگوکیاجاسکتاہے؟‘‘ کیونکہ جب ہم کہتےہیں کہ موج گول دائرے (اصل میں تو سفیئرSphere) کی شکل میں ہے تو پھر لازمی ہوجاتاہے کہ اس دائرے کے اُوپر، برابرفاصلوں پرتوانائی کے اُبھارہوں۔بالکل ویسے جیسے پنکھے کے پَر، برابر فاصلوں پر موجود توانائی کے ابھار ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتوپھر دائرے پر ساکن موج کا کوئی سوال ہی اُٹھتا۔ کیونکہ موج کو موج بننے کے لیے متحرک ہونا ضروری ہے۔ اگرہم الیکٹران کوایک دائرے کی شکل میں ساکن موج تصورکرتے ہیں تو اس کی حرکت کہاں سے لائیں گے؟ (بائی دہ وے، میں پہلے کمنٹ میں اس کی تصویر دے رہاہوں۔
)چلیے! اسے مزید آسان کرکے سمجھنے کی کوشش کرتےہیں۔ پنکھے کی مثال پر دوبارہ غورکریں۔ اگرآپ کے گھر میں ایسا پنکھا موجود ہے تو اسے غور سے دیکھیں۔ وہ ایک خاص رفتار پرآپ کو بالکل رکا ہوا محسوس ہوگا۔آپ اس کا بٹن بند کردیں۔ اب آپ اس کے پَر گِن سکتےہیں۔ پروں کی یہ تعداد پنکھے کا انرجی لیول ہوگا۔ فرض کریں کہ آپ کے پاس ایسا جادُو ہے کہ آپ وہیں بیٹھے بیٹھے اپنے پنکھے کےپَر بڑھاسکتے ہیں۔تو پھر آپ بار بار پنکھے کو چلا کر دیکھ سکتےہیں کہ ساکن موج (Standing Wave) کیسے گھنی ہوتی چلی جاتی ہے۔ آپ چارپَروں والے پنکھے کی ساکن موج کو ذہن میں لائیں، پھر پانچ پروں والے پنکھے کی، پھر چھ پروں والے پنکھےکی۔ اور اسی طرح تصور میں لالاکرسوچتے چلے جائیں۔ آپ کومحسوس ہوگا کہ موج تو ابھی بھی رکی ہوئی ہی ہےلیکن اس کی کثافت(density)بڑھتی جارہی ہے۔ ایک ایٹم کے گرد گردش کرنے والے الیکٹرانوں کی توانائی بھی مخصوص مقداروں میں ہوتی ہے۔ان مخصوص مقداروں کو آپ پنکھے کے پَروں کی تعداد پر قیاس کرسکتے ہیں۔ ایک الیکٹران کی ساکن موج بھی گھنی ہوتی ہے یا پَتلی ہوتی ہے۔پنکھے کے پَروں کی ایک مخصوص تعداد ایک الیکٹرانی مدار (Shell) کے انرجی لیول کی طرح ہے۔ایک الیکٹرانی مدار میں مزید الیکٹرانی مدارچے (orbitals) ہوتے ہیں، لیکن سردست ہم اُن کا ذکر چھوڑ رہے ہیں تاکہ بات زیادہ پیچیدہ نہ ہوجائے۔
توایک الیکٹرانی شیل میں انرجی کی مخصوص مقدار ہوتی ہے بالکل ویسے جیسے پنکھے کے پروں کی مخصوص تعداد ہوتی ہے۔ اگر پنکھے کے پروں کی تعداد بڑھادی جائےتوساکن موج تو ساکن ہی رہے گی لیکن موج کی کثافت(Density)بڑھ جائےگی۔ یعنی اس کا انرجی لیول بڑھ جائےگا۔ الیکٹرانوں کے معاملے میں بھی بعض اوقات کسی مدارکا انرجی لیول بڑھ جاتاہے۔ خاص طورپر جب ایک الیکٹران ، ایک فوٹان کو جذب کرلیتاہے، تب۔ ایسی صورتحال میں چونکہ الیکٹرانی مدارمیں پنکھے کے پَروں کی مثال پر، گویا پروں کی تعداد میں اضافہ ہوگیاہے اس لیے ہم کہیں گے کہ ایک الیکٹران کی ساکن موج میں توانائی کے اُبھاروں کا اضافہ ہوگیاہے۔(پہلے کمنٹ کی تصویرمیں توانائی کے یہی اُبھار دکھائےگئے ہیں)۔
اب ہم پنکھے کو چھوڑ کر سائنسی زبان میں بات کریں تو وہ یوں ہوگی کہ کوئی بھی دائروی ساکن موج (Circular Standing Wave) لازمی طورپر ایک خاص تعداد کے اِنٹیجرنمبروں(Integers) کی ویولینتھوں کی حامل ہوتی ہے۔ یہ بڑی اہم اور یاد رکھنے والی بات ہے ۔ یہی بات، یعنی اِنٹیجر نمبروں والی بات بڑی اہم ہے۔ایک اِنٹیجر نمبرکیاہے؟ ایک اِنٹیجرایک ثابت نمبرہے۔یعنی وہ ٹوٹاہوا نہیں ہوتا۔ مثلاً ایک کا ہندسہ اِنٹیجرہے، دوکا ہندسہ اِنٹیجرہے، تین کا ہندسہ اِنٹیجرہےوغیرہ وغیرہ۔ لیکن، ایک اعشاریہ پانچ(1.5)اِنٹیجر نہیں ہے، کیونکہ یہ ڈیڑھ ہے۔ ایسے نمبر فریکشنل نمبرکہلاتےہیں۔ اِنٹیجرہمیشہ ثابت یا پورا ہوتاہے۔ ایک ہے تو ایک، دو ہے تو دو۔ نو ہے تو نووغیرہ۔توجب ہم کہتےہیں کہ ایک الیکٹرانی مدار میں اِنٹیجرنمبروں کی تعداد کے انرجی لیول ہوتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتاہے کہ یہ تعدا د ایک ہوسکتی ہے، دو ہوسکتی ہے، تین ہوسکتی ہے، چار، پانچ، چھ، سات، آٹھ، نویا اس سے زیادہ ہوسکتی ہے۔ لیکن یہ تعداد آدھا الیکٹران، ڈیڑھ الیکٹران، ڈھائی الیکٹران، ساڑھے تین الیکٹران کی صورت میں نہیں ہوسکتی۔ یہ بظاہر کتنی معمولی سی بات ہے۔ لیکن یہ سائنس اور فلسفہ، دونوں میں بہت بڑی اہمیت کی بات ہے۔ اِنٹیجر کے وجود نے ثابت کردیا کہ کائنات کا پیٹرن خالص ریاضیاتی نہیں ہے۔ کائنات مسلسل (Continuous) نہیں ہے بلکہ ڈِسکریٹ(discrete) ہے۔اگر اِنٹیجر کی بجائے الیکٹرانوں کو فریکشنل یعنی ٹوٹے ہوئے نمبروں میں لیاجاسکتا تو ہم کہہ سکتے تھے کہ کائنات مسلسل ہے اور دواِنٹیجر نمبروں کے درمیان بھی انگنت نمبر ہیں جو اعشاریوں میں لیے جاسکتے ہیں اور اس لیے یہ سلسلہ لامتناہی ہے۔
خیر! تو ایک شیل کے الیکٹرانوں میں توانائی کی لہریں یا موجیں اِنٹیجر تعدادوں کی ویولینتھیں ہیں۔فرض کریں کہ ایک الیکٹرانی مدار میں پانچ ویولینتھیں ہیں۔ اب اگر باہر سےایک فوٹان آئے اور اس مدار میں داخل ہوجائےتو کیا ہوگا؟ الیکٹرانی مدار کا انرجی لیول بڑھ جائےگا، یعنی اس کی ویولینتھوں کی تعداد بڑھ جائےگی، جیسے کسی نے جادُو کے ذریعے پنکھے کا ایک پَر بڑھادیاہو۔
الیکٹرانی مداروں کی کہانی اتنی سادہ نہیں ہے جتنی سادہ کرکے میں یہاں بیان کررہاہوں۔ لیکن اس کی اصل حقیقت یہی ہے جو میں بیان کررہاہوں۔ مزید پیچیدہ صورت کی طرف سفرکریں تو ہم پڑھتےہیں کہ دویا دو سے زیادہ ساکن امواج آپس میں تعمیری ساخت(Constructive Pattern)بناکر الیکٹرانی شیلوں کی شکلوں میں مختلف قسم کی تبدیلیاں لے آتی ہیں۔ انہی تبدیلیوں کی وجہ سے ہمیں اشیائے کائنات دکھائی دیتی ہیں۔ لیکن یہ حصہ کسی اگلی قسط کے لیے رکھ چھوڑیے۔