والعصر
اور والعصر کہ ہم شیشۂ ساعت میں نہیں ہیں کہ گریں اور والعصر کہ ہم کون و مکاں میں نہیں
مزید پڑھیںاس کیٹیگری میں ادریس آزاد کی غزلوں اور نظموں کا مجموعہ شامل ہیں۔
اور والعصر کہ ہم شیشۂ ساعت میں نہیں ہیں کہ گریں اور والعصر کہ ہم کون و مکاں میں نہیں
مزید پڑھیںچاہت، مری مٹی میں عجب چھوڑ گیا ہے دل جل کے بھی خاشاک ِ طلب چھوڑ گیا ہے جب چھوڑ
مزید پڑھیںوہ ضبط جو اِس درد کے مارے میں نہیں تھا وہ آپ کے اَبرُو کے اشارے میں نہیں تھا ہر
مزید پڑھیںاب تک بارش برس رہی ہے یہ بارش بھی یاد رہیگی اس سے پہلے عمر کے اِن سارے سالوں میں
مزید پڑھیںدائرے میں گھومتے دن رات آتاوقت، جاتا وقت استمرار کے آثار سے آراستہ شئے کا زمانے سے گزر یہ واقعے،
مزید پڑھیںتم جو رُوٹھے تو قیامت نے کہانی کردی لازوالی مری اِک آن میں فانی کردی راز کا رشتہ بجُز درد
مزید پڑھیںایک دریا تو مرے سامنے رکھا ہوا ہے ایک دریا مرے اندر سے گزرتا ہوا ہے تم ہوئے جب سے
مزید پڑھیںگردن تہجدوں سے اُٹھائی نہ جاسکی سُورج کے ساتھ آنکھ ملائی نہ جاسکی میں رو دیا تھا اپنا سمجھ کے،
مزید پڑھیںگردن تہجدوں سے اُٹھائی نہ جاسکی سُورج کے ساتھ آنکھ ملائی نہ جاسکی میں رو دیا تھا اپنا سمجھ کے،
مزید پڑھیںتم مرے دِل سے دُھواں بن کے نکل کیوں نہیں گئے؟ اتنی جو آگ لگی تھی تمہیں جل کیوں نہیں
مزید پڑھیں